یہ آرزو ہے کہ ختم اب یہ انتظار تو ہوتا
یا ان کی چاہ میں دل میرا بھی فگار تو ہوتا
مری اک اک نس میں خوشبو آپ کی بس جاتی
کہ میرا بھی جو بسیرا اسی دیار تو ہوتا
بلا لیں اس دلِ بے قرار کو پاس اپنے
کہ میرے دکھ کا اظہار شہرِ یار تو ہوتا
قفس سے روح نکل جاتی آپ کے در پر ہی
کہ نقش یہ قصہ کوچہ و دِوار تو ہوتا
جدھر مکیں والی دنیا اور مدینے کے حاکم
اسی کی خاک میں میرا بھی اک مزار تو ہوتا
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔