تری یاد میں دلِ حزین کا قرار لُٹا
دید میں ہو کے گُم، باڑہ نور کا بنٹا
ماہ لقا! مہرِ رسالت، تمثیل یزداں
دل میں نہیں کوئ بس تو پنہاں
یہ جو ہم ہار گئے، تیر دل کے پار گئے
جو جان سے گزر گئے ترے در بیٹھ گئے
سچ پایا سب نے روئے شہِ ابرار کے پاس
گنوا دیے دل جو گئے شافعی امم کے پاس
رات سلونی، شام خنجر، انتظار لذت
منتظر ہیں وار پہ وار کہ ہیں یار ساتھ
اے ختم الرسل، ہادی برحق، سالار امم
دیکھیے مجھےآنکھ میں نم، دل میں غم
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔