Pages

Saturday, November 2, 2019

آیات جلال میں جمال کی نمود

کام ہمارا بس یہی ہے جینے کی کمی ہے بس اک دل لگی ہے رات بھی سجی ہے لوح مبارک چمک اٹھی ہے،  یزدانی نور ہے،  روحانی گھڑی ہے، پر وصال گھڑیاں ہیں،  سایہ دل میں جاناں کا جلوہ ہے،  سایہ جان کی بات کیا ہے!  میری اوقات کیا ہے، ہم نے ابر سنبھال رکھا ہے گویا اس نے ہم کو ڈھال رکھا یے،  رات سے قبل زوال رکھا ہے،  عجب صبح کا حال رکھا ہے،  ہر بات میں کمال رکھا ہے،  نشتر میں اک سامان رکھا ہے،  دید میں خنجر کا بازار رکھا ہے؟  آسمان کو سر پہ اٹھا رکھا ہے، یہ دل کس نے اٹھا رکھا یے،  مٹنے کے بہانے سو مٹے نہیں، جلنے کے بہانے سو مگر جلے نہیں. یار کے وصال میں کیا کمال ہے کہ گھڑی گھٍڑی میں وصال ہے

گفتگو کس نہج کی ہو، جانے کس لڑی کی ہو،  جانے کس رہ میں بنے جانے کس عمر تک چلے جانے کس کمال تک ملے جانے کس مثال میں ملے جانے کس کتاب میں ملے جانے کس آیت سے پتہ ہلے جانے کس شجر کے آرپار ہوں. جانے کس ولی کے سو یار ہوِں جانے کس کبریاء جاناں کے ہزار راز ہوں. جانے کس لہو میں لا الہ الا اللہ کی تمجید ہو جانے کس گھڑی میں جان رطب للسان رہے جانے کون سے گھڑی میں وہ بلیغ لسان ملے، جانے لمحات رک جائں، جانے گھڑیاں تڑپ جائیں،  جانے وقت کی گونج سے پربت لرز جائیں پر معبد دل میں خشیت کا وضو ہو،  مزمل کی ردا ہو اور مدثر کا جلال ہو تو کمال ہو

یہ ان کی عطا ہے مجھ پہ کس کی ردا ہے، کالی کملی میں کمال ہے، مجھ پہ طاری حال ہے، میری کیا مجال ہے جو ہے ان کا سال ہے،  دل میں کیا سوال ہے کہ ہر بات میں جواب ہے،  یہ ہاتھ میں رباب ہے، تار محمدی یے، مشک عنبریں میں رکے نہ رکے چلے نہ چلے، جھکے نہ جھکے رہے نہ رہے ہم گئے

آیت جلال میں جمال کی نمود
شوق طرب میں  درد کی حدود
میٹھا ذکر ہو تو ہوتا ہے ورود
ہر سانس میں تھمتا ہے وجود

حرکت دل میں نام محمد ہے،  اس نام سے چراغاں ہے چار سو،  دروبام گونج اٹھے ہیں،  صلی علی پڑھتے رہے کہ وصال کی گھڑی کے انتظار میں تھک گئے ہیں مگر فنا کے منتظر رہے کہ کب وہ دکھیں کب مریں کب موت ہو تو کب زندہ ہوں. زندگی میں کیا کمال ہے وگرنہ سانس بھی اک وبال ہے. اب کچھ ہم سوچتے ہیں کہ کہنے کو مطلق مثال کیا دیں. ہم سوچنے کو روئیت حال کیا دیں


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔