وجہ تخلیق بشر اے، بلیغ لسان ..کوئی ترے جیسے کہاں. ترے مکھ کا.بیان ہو کسی سے کہاں، شوق جرم خانہ باب میں، وہ ذیشان طلوع ذات ہے، ریحان ذات زیست میں کوئے نہاں ہے ...زندگی اے زندگی کدھر جائیں کہ نام صلی علی پہ گر نہ ہو بیان کہ یہ تجسس فقط عرق ریزی ہے، زندگی تو بس تیری یے. یہ عجم سے اٹھی عرب تک گئی، میرے شوق کی داستان جانے کہاِں تک گئی ..اے قبلہ ء شوق، اے شمع پروانہ، اے ضوئے گلستان ...جب ترا بیان ہو، کب کسی کا نشان ہو
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔