Pages

Sunday, November 10, 2019

یہ آرزو ہے کہ ختم اب یہ انتظار ہوتا

یہ آرزو ہے کہ ختم اب یہ انتظار تو ہوتا
یا ان کی چاہ میں دل میرا  بھی فگار تو ہوتا


مری اک اک نس میں خوشبو آپ کی بس جاتی
کہ میرا بھی جو بسیرا اسی دیار تو ہوتا

بلا لیں اس دلِ بے قرار کو پاس اپنے
کہ میرے دکھ کا اظہار شہرِ یار تو ہوتا

قفس سے روح نکل جاتی آپ کے در پر ہی
کہ نقش یہ قصہ کوچہ و دِوار تو ہوتا

جدھر مکیں والی دنیا اور مدینے کے حاکم
اسی کی خاک میں میرا بھی اک مزار تو ہوتا
مکمل تحریر >>

Saturday, November 2, 2019

ثنائے محمد کیے جاتے ہیں

اللھم صلی علی سیدنا ومولانا محمد
ثنائے محمد کیے جاتے ہیں اور پیش حق مسکراتے جاتے ہیں ... پیش حق مسکرانے سے بات نہیں بنتی بلکہ دل کو دل سے ملانے سے بات بنتی ہیں. جب میں نہیں ہوتی تو وہ ہوتا ہے اور جو وہ کہتا ہے کہ چلو رہ توصیف اور کرو بیانِ کے بیان اورعالم نسیان میں وجدان اسرار حقیقی کے نئے دھاگے لاتا ہے اور میں کہتی ہوں. میں نہیں کہتی یہ وہ کہتا ہے. جلنے میں حرج نہیں مگر جل جانے سے کیا ہوگا؟ جل کے مرجانے میں کچھ نہیں مگر جل کے مرجانے سے کیا ہوگا؟  بس آنکھ کا وضو بڑھ جائے گا. بس دل کے ریشہ ہائے منسلج میں رہنے والے تار تار کا بیان ہوگا. حق ھو. وضو کی نہر جاری ہے اور نیت دل میں نماز ہجر کا بیان نہیں تو نماز.شوق کروں کیسے بیان کہ اشک نہاں میں کُھبا ہے اک پیکان اور دل کے میر نے کہہ دیا چل کہ یہ سفر کا موسم ہے اور موسم  کے رنگ بھی عجب ہے. یہ ڈھنگ میں کیسے بھنور ہے کہ بھنور کو ساحل مل گیا یے ... شمس کی غنائیت میں چھپا سرمہ اک عجب رنگ رکھتا یے کہ یہ وہ شمس تھا جس نے ملتان سے گرمی کے سامان کو، ہجر کا نشان کیا تھا ... رکھ دے دل اور مسجود ہو جا جس کے دم سے روح ماہی بے آب کی طرح کانپتی ہے کہ دل مٹ جا کہ بسمل کی تڑپ کے سو نشان بننے والے ہیں .

جل رہا ہے دل کہ روح ہے
مل رہا ہے دل کہ روح ہے
ذرے ذے میں کو بہ کو ہے
جس کی محو ثنا میں تو ہے
رگ جان سے قرین ہوں میں
دل کے فسانے کہ دوں میں
قلم ٹوٹ جائیں گے سارے
بیان نہ ہوگی ہجر کی داستان
ہجر میں عشاق کے قبیلے ہیں
دل میں جاناں کے میلے ہیں
خزانے ہاتھ میں رکھے ہیں
شاہا نے کمال سے دیے ہیں
وہ جو رنگ یاقوت میں ہے
وہ جو رنگ لاھوت میں ہے
فنا کے چکر نہیں سارے
لازوال ہیں  دوست سارے
روشنی کا  مزاج  عجب ہے
لگتا ہے ہر ماہ، ماہ رجب یے
یہ انسان میں کیسا نسیان ہے
اترا رمضان  میں یہ قران ہے

رات ہے اور رات میں رات نہیں ہے. یہ تو سویرا ہے اور میں کس کو جا بجا دیکھ رہی ہوں ..جلوے ہیں جابجا میرے اور ان میں کس کو دیکھا جا رہا ہے ...

مہک مہک ہے،  رنگ رنگ ہے
دل تو دل ہے نا،  روشن ہے
رنگ میں خمار کی مے ہے
دل میں غم کے لاوے ہیں

اے مرشد حق!  ہم جھکاتے ہیں دل کو وہاں جہاں سے یہ جواب مل جاتا ہے. یہ دائرہ کیا ہے؟  یہ نسیان کیا ہے؟  یہ حیات کیا ہے؟ میں نے پوچھا آقا سے کہ آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ..بندگی کیا ہے ...
بندگی خاموشی و ادب ہے
بندگی  طریقہ دین ہے
بندگی یاد میں رہنا ہے
بندگی غلامی ہے

میں تو غلام رسول ہوں. صلی اللہ علیہ والہ وسلم
میں خاک زہرا بتول ہوں
عشق حرم کے فسانے ہیں
چل پھر رہے دیوانے ہیں
نبوت کے مینارے ہیں
عجب یہ استعارے ہیں
کنزالایمان،  بلیغ لسان
محمد عربی کا ہر بیان
شمس الدجی کی تجلی
لگ رہی ہے کوئ وحی
آنکھ میں ہاتھ رکھا ہے
رات میں ساتھ رکھا ہے
روحی چشمے سارے ہیں
وصل کو پھرتے مارے ہیں
اشرف ہوئے سارے ہیں
مدین سے پھیلے فسانے
ناپ تول کے تھے پیمانے
چھوٹ گئے سب یارانے
جوگی مل گئے سب پرانے


مکمل تحریر >>

رات

رات کی ہتھیلی پہ چاند!
دن کے آنگن میں سورج.
اے مرے من نگر میں رہنے والے دیپ
تم دونوں سے منسوب ہوئے
گویا کہ تم خوب ہوئے


مکمل تحریر >>

راگھا

آج رنگ کی محفل میں راگھا نے دیپک کے گیت چرا لیے،  دیپک نے جگنو پکڑ لیے اور شام گزار دی،  رات میں فراق نے پکڑا تھا کہ راگھا کے رقص نے زندگی دے دی  .... زندگی کے پل ❤ مگر تیر پیوست ہوگیا دل میں 💘 راگھا کون تھی؟  دیپک؟  بگھوان؟  کیا؟


مکمل تحریر >>

افق

یہ افق کے ماتھے پہ جو رنگ ہیں ، وہ کس کے ماتھے کا وہ ٹیکا ہے ؟جس سے سات رنگ نکل رہے ہیں اور جگ سمجھے کہ قزح پھیلے!

مار ڈالا،
سرگوشی نے،
اسکے رنگ نے،
اسکی صدا نے،
میٹھے سرگم بے،
دھیمے سُر نے، .


مکمل تحریر >>

وجد

وجد، الواجد کی تحریر ہے
جب مری روح کو مرا حصہ ملتا ہے
تو میں جھوم کے کہتی ہوں
الواجد کی تصویر کون ہے؟
مرے دل میں سرر کی تصویر ہے
یہ المصور کے ست رنگ میں ڈھلی ہو
مرے دل میں سات کلیاں کھل جاتی ہیں 
مرے چراغوں کو تبسم ملتا ہے تو
میں مسکراتی رہےی ہوں مسلسل
میں رقص میں رہتی مسلسل
مجھ پہ واجب الوجود کا سایہ ہوتا ہے
اے مری نور، مرے ساتھ چل
اے مرا قلب! جھانکا کر دل میں


مکمل تحریر >>

آیات بی بی زہرہ تحریر نمبر ۲

انجیل مقدس میں لکھا ہے ہاروت ماروت جادو گر تھے،  یہی بات قران پاک میں موجود ہے،  مگر ان دونوں باتوں کے پہنچانے کے حوالے بہت مختلف ہیں .. صدیوں کے بعد اگر دیکھا جائے تو بس دائرے مختلف ہوگئے ہیں مگر بات وہی چلی.آ رہی ہے .... پیغام پہنچانے والے پیامبر مختلف ہوگئے جبکہ پیغام وہی اک ہے ....

جب سیدہ بی بی  زہرا(سلام ان پر، درود ان پر)  نے اس دنیا میں تشریف قدم کیا تو ان کا نور   بہت مقدس تھا، بہت مقدس ہے اور تا ابد مقدس رہے گا ...   آسمان سے انجیل مقدس کی سے قران پاک تک جتنی پاک روحیں سیدہ بی بی مریم کی پرتو،  عکس تھیں ...

ان سب نیک ارواح نے  سیدہ بی بی فاطمہ امِ ابیھا(سلام ان پر، درود ان پر) کے سینہ مبارک سے  اتصال کردیا تھا، یہ خالق کی حکمت کہ آیت کوثر بحوالہ سیدہ فاطمہ ازل سے ابد تک جاری و ساری ہیں.   چاہے وہ مصحف داؤدی تھا،  چاہے وہ مصحف ابراہیم کی آیات ہوِ  چاہے وہ یوحنا کی مقدس بابرکت روشنی ہو  یا وہ جوزف کی خوبصورتی تھی ...ان سب کو حُسن، نور، روشنی،  علم،  معرفت اس پاک مقدس نور سے ملی

قران پاک میں اس کا ذکر خیر کیا گیا ہے،  نفس مطمئنہ پر قرار پانے والی روح سیدہ پاک بی بی فاطمہ رضی تعالی عنہ ...  اس وقت  تمام رواح اس نوری ہالے میں جو  داخل ہوئیں تو  سب کو  سیدہ فاطمہ  الزہرا علیہ سلام کا سایہ مل.گیا

وہ جو عفو کی مثال ہیں، وہ فاطمہ کمال ہیں
انہی سے ملا اوج نور کو مقام ھو تلک

  حضرت موسی  علیہ سلام کا جلال اور  حضرت عیسی  علیہ سلام کا جمال ہو ...اسکی نمود ہوئیی حسنین کریمین مین  ان روشنیوں نے ان ہستیوں میں کمال پالیا

حسن و حسین علی کے چمن کے لالہ زار
انہی سے نکلے موسی و عیسی جیسے بار بار

جلال حضرت  حسین علیہ سلام کے لیے تھا جبکہ جمال  حضرت حسن علیہ سلام کے لیے لکھ دیا.گیا


مکمل تحریر >>