Pages

Pages - Menu

Sunday, November 10, 2019

یہ آرزو ہے کہ ختم اب یہ انتظار ہوتا

یہ آرزو ہے کہ ختم اب یہ انتظار تو ہوتا
یا ان کی چاہ میں دل میرا  بھی فگار تو ہوتا


مری اک اک نس میں خوشبو آپ کی بس جاتی
کہ میرا بھی جو بسیرا اسی دیار تو ہوتا

بلا لیں اس دلِ بے قرار کو پاس اپنے
کہ میرے دکھ کا اظہار شہرِ یار تو ہوتا

قفس سے روح نکل جاتی آپ کے در پر ہی
کہ نقش یہ قصہ کوچہ و دِوار تو ہوتا

جدھر مکیں والی دنیا اور مدینے کے حاکم
اسی کی خاک میں میرا بھی اک مزار تو ہوتا

No comments:

Post a Comment