Pages

Thursday, August 29, 2019

جلوہ رخ جانم


جلوہِ رخِ جانم مئے حیرت کدم

زمینوں نے جب گردش کی اور جب یہ تھم گئیں تو نئے عالم وجود میں آگئے ۔۔۔ یہ گردش کیا تھی ، پاش پاش ہونا لکھا  ہوا تھا ۔ جب زمین پاش پاش ہوئی تو کچھ نہ بچا ، بس ایک وہ بچا جس نے دی'' ھو ھو'' کی صدا اور پلٹ دی یکدم کایا اور صدا دی اللہ ھو اللہ ھو اللہ

 جسے ہم چاہتے ہیں  دیتے ہیں اور جسے ہم چاہیں اسے زمانہ چاہتا ہے ، جسکا ہم ذکر کریں ۔۔ زمانہ اسکا ذکر کرتا ہے ،محبت عطا ہے ، یہ جذب ،محبت کسی دکان پر نہیں ملتا نہ ہی کسی مہمان سے ، نہ ہوتا یہ نسیان سے ، اس میں جاتا ہے ہوش ، بندہ ہوتا ہے مدہوش ، یاد بس ہماری رہتی ہے ، یاد بھی کیا ہے ، ہم جس کے دل میں بستے ہیں وہ بھلا کیا بھول پائے ،جسکے آئنے میں ہم خود کو خود دیکھتے ہیں ،    وہ محبت کی آیات سے بنا ہے۔۔۔۔۔کون جانے کس کو ملتی ہیں کتنی رفعتیں ۔۔ یہ اوج یہ بہار یہ قربیتیں ، یہ فیضان ، یہ سب ہماری بخشش ، یہ جو صورت رحمان ہے یہ جو صورت فارس ہے یہ جو صورت اشجار ہے ، یہ گلاب ہے وہ گلاب ہے ، یہ چمن ، جو ہم دے وہ کیا رہتا ہے کچھ نہیں ہوتا بس جہاں ہم ہوتے ہیں ، وہ ہمارا قبیلہ ہوتا ہے

نور محمدﷺ کو جب ہم نے خلق کیا ، ساری پسندیدہ ارواح اس نور کے قلب میں ڈال دیں ،

اے محمد ﷺ تو ہمارا آئنہ ہے

اے محمد ﷺ تیرا قلب نوری خزینہ ہے

اے محمد ﷺ کن کا سلسلہ تجھ سے ہے

اے محمد ﷺ حمد کا سلسلہ تجھ سے ہے

اے محمد ﷺ میرا ذکر تجھ سے ہے

اے محمد ﷺ تیرا ذکر مجھ سے ہے

ساری نوری آئنے محمدﷺ کی ذات سے ہیں ،وہ ان سے بھی ، ذاتِ حق سے بھی ضو پائیں گے جن کا ربط آپﷺ سے ہوگا ان کا حق ذات سے بھی ہوگا ، جس کا ربط حق سے ہوگا ،یقیناً نبی کریم ﷺ اسکی رحمت  کے داعی ہیں ۔۔ جو نبی کریم ﷺ سے محبت کرتا ہے وہ اللہ تک رسا ضرور ہوگا ۔۔۔ اس پر لازم ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ اور اللہ دونوں کو چاہے ۔۔  وہ محبوب بنے ، محب بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نور کی ساری صفات آپ کو سونپی گئیں ہیں۔۔۔ رحمانیت کا در رحیمی ہے وہ بھی آپؐ سے ہے ، بانٹ دینا آپؐ کا کام ہے اور ان  کو دینا اللہ کام ہے ،

اے محمد ﷺ یہ جو عاشق سدرۃالمنتہی تک پہنچ کے لڑکھڑا جاتے ہیں ان کو کنارے لگانا آپ کے ذمے ہے ! ہم جسے چاہیں جیسے چاہیں دیں ، ہم نے اپنے محبوب بندوں کو  بہت نوازا ہے ، ان کو اپنا آئنہ بنایا ہے ، ان  میں اپنا رنگ سجایا ہے ، وہ رنگ جو 'الف' اور 'م' کے سنگ سے جڑا ہے جس کی شبیہ سے ان کو  نوازا گیا ، جسکو اوڑھنے کا سلیقہ بھی  دیا جاتا ہے اور وہ جو حیرت ِ جلوہ جانم کے بعد عقل کھو جاتی ہے اس سے  محفوظ رکھا ، اسلیے تو  وہ میرے محبوب کی پناہ میں ہے ۔ ان کی آنکھ  کا آنسو ہماری محبت کا نشانی ہے ، یہ جو دریائے معجزن حیرت و محبت کا سنگم  اندر  رواں ہے اس کا سرا بھی ہم سے ملتا ہے ہم جو چاہیں  نشان مٹادیں۔ ہم چاہیں  عروج عطا کردیں ، آزمائش انہی دونوں صورتوں میں لکھی ہے ، جو پار کرگئے نیا ، وہ جیت گئے ، جلوے ان کے ہوگئے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔