Pages

Pages - Menu

Saturday, November 2, 2019

یہ دم عکس مجھے کیا.ہوا

یہ دم عکس مجھے کیا ہوا؟ میرا وجود ہے بنٹا ہوا. میرا عکس ہے جِلا پایا، میرا نور، نور حزین ہے،  وہی جو میرے دل میں مکین ہے،  وہی جو فشار میں روان ہے،  وہی جو رگ جان سے قرین ہے،  وہی جو نسیان کی بات میں ہے،  وہی جو شہِ والا کی رات ہے،  میری رات میں ان کی بات ہے،  والیل تری نظروں کے ہیں سائے،  والشمس ہے مقام ما زاغ البصر،  والضححی رقت آمیر ہچکی جب مانگی تھی دعا امت کے لیے،  والعصر پہ روئے حبیب خدا

یہ جراءت  نہیں کہ منظور نہیں جینا، یہ حاجت ہے کہ منظور نہیں مرنا، جب ہوں وہ، تو کیا مرنا، جب نہ ہوں تو کیا جینا

ہم سب اپنی نصیب کے چکروں میں، اک چکر میں گھوم رہے ہیں. کبھی دن تو کبھی رات کبھی آنکھ تو کبھی چاند، کبھی نور تو کبھی نار، کبھی استقامت تو کبھی بہک جانا. یہ ہمہ ہمی میں اسکی ہے سانس بنی،  یہ سانس میں جو چلی ہے اک شرار سی بنی ہے اس شرار میں نام لوح حرف کا عکس فاطمہ ہیں میری نسبتوں کا معین وقت ہے،  میرا مرکز نور فاطمہ ہیں. فاطمہ کے لعل باکمال نے زیست کے سب مرحلوں میں دی آگہی کہ حق یا علی کہنے سے نہیں، حق یا علی سے شہید کی منزل نصیب ہونے تک،  کچھ نہیں ملتا. اللہ ھو الشاھد اللہ ھو الشہید


No comments:

Post a Comment