جبین جھکی تو پیار ملا
نیاز میں رہے، اظہار کیا
قسم شب تار کی، حریر ریشم میں مقید خیال کی، قسم ہے اس خورشید تابانی کی ... قسم ہے اس زیست کی جب حرکت پذیر کرنے والے کام میں، ہر سکوت میں، آیت چھپی ہے ..
آیت حق کی تلاوت کرتے ہیں
نامہ دل کو جب پڑھتے ہیں
لوح قران کو جب بھی دیکھا
نور نبی میں گم ہو کے رہ گئے
ماہ رسال نے اخبار جہاں دیا
ہر خبر میں نیا اک زماں دیا
کیا یہ شوق ہنر ہے کہ سادہ بیان ہے، لطیف سی بات میں دریا کا سامان ہے نشان توحید کا نظارہ ہے، ہر آنکھ اللہ کا ستارہ ہے، وضع میں جن کی ہو روشنی، پھیلیتی ان سے ہے خوشبو اے چاند نگر کے رہنے والے ...کیا چاند سے آشنائی ہے؟ آنکھ میں تو کمال ہے، یہ کیسا حال ہے. روشنی آفتابی ہے، یہ کیسا حال خوابی ہے، ہر شے اضافی ہے
راز توحید جو نکلا عیاِں نہ ہوا
اپنے نشان ڈھونڈنے چلا تو نہاں نہ ہوا. ذرہ ذرہ میں اک، گاہ گاہ میِں اک، وہ نقطہ میم کے ساتھ ہے تو تاج رسولِ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کائنات ہے
بس ہم سب اپنی نصیب کے چکروں میں، اک چکر میں گھوم رہے ہیں. کبھی دن تو کبھی رات کبھی آنکھ تو کبھی چاند، کبھی نور تو کبھی نار، کبھی استقامت تو کبھی بہک جانا. یہ ہمہ ہمی میں اسکی ہے سانس بنی، یہ سانس میں جو چلی ہے اک شرار سی بنی ہے اس شرار میں نام لوح حرف کا عکس فاطمہ ہیں میری نسبتوں کا معین وقت ہے، میرا مرکز نور فاطمہ ہیں. فاطمہ کے لعل باکمال نے زیست کے سب مرحلوں میں دی آگہی کہ حق یا علی کہنے سے نہیں، حق یا علی سے شہید کی منزل نصیب ہونے تک، کچھ نہیں ملتا. اللہ ھو الشاھد اللہ ھو الشہید
Pages
▼
Pages - Menu
▼
No comments:
Post a Comment