Pages

Thursday, August 29, 2019

تو جلتا اک چراغ پے


تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے                                                 
جِلو میں تیرے رہنا زندگی کا بھی سوال ہے



مرا وجود تیرے عشق کی جو خانقاہ ہے
ہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہے



مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز 
کہ اَز فنائے ہست میں ہی چلنا کیوں محال ہے



ِفشار میں َرواں تُو جان سے قرین یار ہے
جو دورِیاں ہیں درمیاں، فقط یہ اک خیال ہے



نگاہِ خضر مجھ پہ ہے کہ معجزہ مسیح ہے 
عروجِ ذات میرا تیرے ساتھ کا کمال ہے



تری طلب کی جستجو کی میں تو ہوگئی اسیر 
تجھے علم کہ کس پڑاؤ اوج یا زوال ہے 



تو بحربے کنار ، خامشی ترا سلیقہ ہے 

میں موج ہُوں رواں کہ شور نے کیا نڈھال ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔